Header Ads Widget

Responsive Advertisement

پنجاب میں سیلابی صورتحال، دریاؤں کی سطح بلند، دیہات زیر آب



 پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ایک سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ مون سون بارشوں کے ساتویں اسپیل نے پنجاب کے بیشتر اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ قصور، چنیوٹ، بہاولنگر، ظفروال اور دیگر اضلاع میں دیہات زیر آب آ گئے ہیں، فصلیں تباہ ہو گئیں جبکہ متاثرہ افراد کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے۔

قصور میں دریائے ستلج کی سطح بلند ہونے کے باعث گاؤں بھکی ونڈ، ایمن نگر اور بستی بنگلہ دیش سمیت متعدد علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ کھڑی فصلیں اور زرعی زمینیں برباد ہو گئیں جبکہ سڑکیں اور راستے پانی میں ڈوبنے سے آمد و رفت معطل ہو گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کا اخراج 75 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے اور مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔

ظفروال میں نالہ ڈیک میں اونچے درجے کے سیلاب نے گاؤں لہڑی کلاں اور دیولی کو متاثر کیا ہے۔ ریسکیو 1122 کی جانب سے چار فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں تاکہ متاثرین کو فوری سہولت فراہم کی جا سکے۔ اسی طرح بہاولنگر میں دریائے ستلج کے بند ٹوٹ گئے ہیں جس سے موضع توگیرہ شریف اور راجیکا کے علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے عوام کو متاثرہ علاقوں میں جانے سے منع کر دیا ہے۔

چنیوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں ایک لاکھ دس ہزار کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل نے متاثرہ افراد کے لیے پانچ فلڈ ریلیف کیمپ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کندیاں کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 4 لاکھ 50 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 4 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے، جس سے کچے کے علاقے متاثر ہو رہے ہیں۔

چشتیاں میں بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے باعث دریائے ستلج میں خطرناک صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ کھڑی فصلیں خصوصاً کماد اور تلی کی فصلیں شدید متاثر ہو گئی ہیں جبکہ زمینی کٹاؤ بھی جاری ہے۔

ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ فلڈ ریلیف کیمپس میں راشن، طبی سہولیات اور مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو آنے والے دنوں میں سیلابی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments