Header Ads Widget

Responsive Advertisement

لودھراں ریلوے حادثہ، عوام ایکسپریس کی 5 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں

لودھراں ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جب پشاور سے کراچی جانے والی عوام ایکسپریس کی پانچ بوگیاں اچانک پٹری سے اتر کر الٹ گئیں۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ ایک مسافر موقع پر جاں بحق ہوگیا جبکہ بیس سے زائد مسافر زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا۔ جاں بحق ہونے والے مسافر کی شناخت وقاص کے نام سے ہوئی جو خوشاب کا رہائشی تھا۔

حادثے کے فوری بعد ریسکیو 1122، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور بروقت کارروائی کرتے ہوئے بوگیوں میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکالا۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لودھراں منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی۔

ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر لبنیٰ نذیر کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر ارم شہزادی نے اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر متاثرہ مسافروں کے لئے کھانے پینے اور رہائش کے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے۔ میونسپل سٹیڈیم میں مسافروں کے آرام کے لیے خصوصی جگہ فراہم کی گئی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن کی نگرانی جاری رہی۔

حادثے کے باعث ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف اپ اور ڈاؤن کی ٹرینیں بند ہو گئیں، جس کے نتیجے میں متعدد ٹرینوں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ ریلوے حکام کے مطابق حادثے کے مقام پر ٹریک کی بحالی کا کام جاری ہے اور جلد ہی ٹریفک کو بحال کر دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک مسافر کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ متاثرہ مسافروں کو ہر ممکن طبی سہولت فراہم کی جائے۔ ساتھ ہی ریلوے حکام کو حکم دیا گیا کہ حادثے کی مکمل تحقیقات کر کے سات روز کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔

یہ حادثہ ایک بار پھر پاکستان ریلوے کے نظام پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔ ٹرین حادثات کے واقعات بار بار پیش آتے ہیں جن کی بڑی وجہ پرانی پٹریاں، فنی مسائل اور بروقت دیکھ بھال کی کمی سمجھی جاتی ہے۔ عوام ایکسپریس کے اس حادثے نے درجنوں خاندانوں کو متاثر کیا ہے اور کئی زخمی اب بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے اس وقت تک متاثرین کی بحالی میں مصروف ہیں جبکہ عوام کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ آیا حکومت مستقبل میں ایسے حادثات کو روکنے کے لیے کوئی جامع پالیسی اپنائے گی یا نہیں۔

Post a Comment

0 Comments