کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی 13 سالہ بیٹی رضیہ سلطان نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ان کے والد کو بھارتی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سیاسی انتقام پر مبنی سزا سے بچایا جا سکے۔
رضیہ سلطان نے اپنی اپیل میں چین، امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور انہیں جعلی مقدمات کے تحت سزا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے ایک منظم منصوبے کے تحت یاسین ملک کو سیاسی جدوجہد کی پاداش میں نشانہ بنایا ہے اور ’کنگرو کورٹ‘ جیسے غیر شفاف عدالتی عمل کے ذریعے انہیں موت کی سزا دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی خود ارادیت کی جدوجہد میں یاسین ملک کی آواز ہمیشہ نمایاں رہی ہے، اور اسی وجہ سے بھارتی حکومت انہیں خاموش کرانے کے لیے غیر منصفانہ حربے استعمال کر رہی ہے۔ رضیہ سلطان کے مطابق یہ مقدمہ صرف ایک فرد کے خلاف نہیں بلکہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے خلاف ایک حملہ ہے، جسے عالمی برادری کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق یاسین ملک کے خلاف کارروائی بھارتی عدالتی نظام پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ بھارت میں سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے قانون کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ یاسین ملک کے خلاف سنایا جانے والا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس نے کشمیری تحریک آزادی کے مستقبل پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یاسین ملک کی بیٹی کی یہ اپیل عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے مترادف ہے۔ اگر عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس معاملے میں مداخلت نہ کی تو یہ نہ صرف ایک شخص کی زندگی بلکہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہوگا۔
واضح رہے کہ محمد یاسین ملک طویل عرصے سے بھارتی قید میں ہیں اور انہیں موت کی سزا کا سامنا ہے۔ کشمیری عوام اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کے کارکنان مسلسل ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو دبانے کی کوششیں ناکام بنائی جا سکیں۔
0 Comments