پاکستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں تباہی مچا دی ہے۔ مختلف واقعات میں مجموعی طور پر 70 افراد جان کی بازی ہار گئے، درجنوں زخمی ہوئے اور متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ قبائلی ضلع باجوڑ کے سلارزئی اور جبراڑئی میں کلاؤڈ برسٹ اور آسمانی بجلی گرنے سے سب سے زیادہ نقصان ہوا، جہاں کم از کم 21 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ کئی مکانات ملیامیٹ ہو گئے اور متعدد دیہات زیرِ آب آگئے۔ ریسکیو 1122 اور مقامی افراد امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ 7 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
بٹگرام اور مانسہرہ میں سیلابی ریلوں کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد مکانات بہہ گئے۔ مقامی افراد، ریسکیو اہلکار اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ شملائی مندروالی اور بسیاں علاقوں میں بھی متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے جبکہ مال مویشی کی بڑی تعداد بھی سیلاب میں بہہ گئی۔
گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچائی، ضلع غذر میں 8 اور دیامر میں 2 افراد جاں بحق ہوئے، کئی مقامات پر شاہراہیں بند اور بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ آزاد کشمیر میں وادی نیلم میں کلاؤڈ برسٹ سے کئی پل اور گیسٹ ہاؤسز بہہ گئے، جس سے سینکڑوں سیاح محصور ہو گئے، تاہم کئی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
سوات میں موسلادھار بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی، پانی گھروں میں داخل ہو گیا اور متعدد گاڑیاں برساتی پانی میں پھنس گئیں۔ شگر میں گلیشیئر پگھلنے سے سیلابی ریلے میں 10 افراد جاں بحق جبکہ 13 زخمی ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ نے 900 بچوں اور محصور خواتین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی، ہمالیائی پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنا اور ناقص پانی نکاسی کے نظام کی وجہ سے مستقبل میں ایسے واقعات کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار متاثرہ علاقوں میں امدادی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت اور پی ڈی ایم اے نے متاثرین کے لیے امدادی پیکجز، کھانے پینے کی اشیاء اور عارضی رہائش کے انتظامات بھی شروع کر دیے ہیں۔
0 Comments