Header Ads Widget

Responsive Advertisement

ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات آج، پاکستان اور بھارت کے جوہری تنازع پر بھی تبادلہ خیال

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان آج ایک اہم ملاقات ہوگی جس کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات عالمی سیاسی منظرنامے پر بڑے اثرات ڈال سکتی ہے، خاص طور پر روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع اور پاکستان و بھارت کے جوہری تنازعات کے حوالے سے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی ملاقات کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان امن قائم کرنا اور جاری تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں اگلی ملاقات کا شیڈول بھی طے کیا جائے گا، جس میں ممکنہ طور پر صدر پیوٹن، صدر زیلنسکی اور بعض یورپی رہنما بھی شریک ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے اس موقع پر واضح کیا کہ امن بہت اہم ہے اور عالمی امن کے لیے ہر ممکن اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جنگ میں چھ یا سات طیارے گِرے، اور اگر یہ تنازع مزید بڑھتا تو لاکھوں افراد اپنی جانیں کھو سکتے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس تنازع کے ممکنہ خطرات کو مؤثر طریقے سے روکا گیا اور عالمی سطح پر کشیدگی کو کم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

صدر ٹرمپ کی اس بات سے عالمی سیاسی مبصرین یہ نتیجہ نکال رہے ہیں کہ امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست مذاکرات عالمی سطح پر جنگ کے خطرات کو کم کرنے اور خطے میں استحکام قائم کرنے کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ ملاقات میں پاکستان اور بھارت جیسے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے تنازعات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، تاکہ مستقبل میں کسی بھی غیر متوقع کشیدگی کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔

یہ ملاقات اس لحاظ سے بھی تاریخی ہے کہ دونوں ممالک کے صدور کے درمیان براہِ راست رابطہ اور مذاکرات عالمی سطح پر امن قائم رکھنے کی کوششوں میں ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ عالمی رہنماؤں کو مشترکہ اقدامات کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر کام کرنا چاہیے تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے نتائج نہ صرف روس اور یوکرین بلکہ خطے کے دیگر ممالک، خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ اس تناظر میں عالمی میڈیا اور سیاسی تجزیہ نگار اس ملاقات کو انتہائی اہمیت دے رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments