اسلام آباد میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (APC) کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ کانفرنس میں ملک بھر کی سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا، لیکن مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پی پی کے نیئر بخاری نے اعلامیے پر دستخط نہیں کیے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اعلامیہ ہمارے موقف کے مطابق نہیں بلکہ دیگر جماعتوں کے مطالبات اور مؤقف پر مبنی ہے۔ اعلامیہ پڑھتے وقت تینوں رہنما اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
کانفرنس کے اعلامیے میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور بدامنی کی ہر شکل کی سخت مذمت کی گئی۔ اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ دہشت گردی اور غیر قانونی مسلح جتھوں کے خاتمے کے لیے جامع اقدامات کیے جائیں اور عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
اعلامیے میں 18ویں آئینی ترمیم پر مکمل عمل درآمد، این ایف سی ایوارڈ کے مطابق وسائل کی تقسیم، لاپتہ افراد کی بازیابی اور عدالتوں میں پیشی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سیاسی سرگرمیوں کے لیے آزادانہ ماحول فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
میڈیا پر پابندیاں ختم کرنے اور پیکا جیسے قوانین کی منسوخی کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ آزادی اظہار اور صحافت کے اصولوں کو فروغ دیا جا سکے۔ اعلامیے میں ملک کو غیر ملکی جنگوں میں ملوث کرنے سے گریز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
مزید برآں، کانفرنس نے خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے اور متاثرہ عوام کے لیے امدادی پیکیج کے اعلان کی بھی سفارش کی۔
یہ اعلامیہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد اور ملکی سلامتی، عوامی فلاح اور انسانی حقوق کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ تاہم بعض رہنماؤں کی غیر موجودگی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ تمام جماعتیں ہر نکتہ پر متفق نہیں تھیں۔
کانفرنس نے ملک میں سیاسی استحکام، قانون کی حکمرانی اور سماجی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے اعلامیے عوامی رائے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اہم ہوتے ہیں اور ملکی پالیسی سازی میں کردار ادا کر سکتے ہیں
0 Comments