پاکستان کے مشہور یوٹیوبر اور ٹک ٹاکر سعدالرحمان عرف ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈکی بھائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بیرونِ ملک روانگی کی کوشش کر رہے تھے۔ گرفتاری نیشنل کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCIA) کی جانب سے عمل میں لائی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈکی بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے جوئے کی ترغیب دینے والے اشتہارات اور فحش نوعیت کا مواد اپ لوڈ کیا۔ ان اقدامات کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور اسی بنیاد پر انہیں حراست میں لیا گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ڈکی بھائی کسی قانونی مشکل کا شکار ہوئے ہوں۔ اس سے قبل اپریل کے مہینے میں بھی ان کے خلاف دوران ڈرائیونگ خطرناک اسٹنٹ کرنے پر مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ڈکی بھائی اپنے یوٹیوب چینل اور ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے لاکھوں نوجوانوں میں مقبول ہیں اور ان کے مداحوں کی بڑی تعداد پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ہے۔
ڈکی بھائی کی گرفتاری کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ مداحوں اور مخالفین دونوں کی جانب سے ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ صارفین ان کے خلاف کارروائی کو درست قرار دے رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ غیر اخلاقی مواد کی ترویج پر قانون حرکت میں آنا چاہیے، جبکہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ڈکی بھائی کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور انہیں اظہارِ رائے کی آزادی سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ادھر نیشنل کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈکی بھائی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ اگر ان پر لگائے گئے الزامات ثابت ہوگئے تو ان کے خلاف مزید سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سوشل میڈیا ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ واقعہ ایک مثال ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر موجود مواد کو کس طرح ریگولیٹ کیا جا رہا ہے۔ یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کو مستقبل میں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ وہ ایسا مواد اپ لوڈ نہ کریں جو قانونی یا اخلاقی حدود سے باہر ہو۔
یہ معاملہ اب ایک بڑے عوامی مباحثے میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں آزادی اظہار اور اخلاقی حدود کے درمیان توازن پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ڈکی بھائی کے مداح بے چینی سے ان کی قانونی حیثیت کے تعین کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔
0 Comments