Header Ads Widget

Responsive Advertisement

امریکا اور بھارت کا تجارتی تنازع شدت اختیار کر گیا، مذاکرات منسوخ

 

امریکا اور بھارت کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی ایک سنگین موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکا نے بھارت کے ساتھ طے شدہ اگست کے تجارتی مذاکرات اچانک منسوخ کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی تجارتی وفد نے 25 تا 29 اگست کے دوران ہونے والا دورہ منسوخ کر دیا ہے، جس کے بعد تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔

یہ تنازع دراصل روس سے بھارت کی جاری تیل درآمدات کے باعث پیدا ہوا۔ امریکا نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے روس سے تیل خریداری کا سلسلہ جاری رکھا تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ تاہم بھارت کی جانب سے روس سے درآمدات روکنے کے بجائے مزید اضافہ کیا گیا جس پر امریکا نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے کے بعد بھارت پر مجموعی امریکی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک جا پہنچی ہے جو کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت روس سے بلاواسطہ اور بالواسطہ تیل درآمد کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی منڈیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق بھارت کو متنبہ کیا گیا تھا مگر اس نے تنبیہات کو نظر انداز کیا۔

چند روز قبل امریکی وزیر خزانہ نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ اگر امریکا اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو بھارت پر عائد ٹیرف 50 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف بھارت بلکہ خطے کی معیشت پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے مزید سخت اقدامات کیے تو بھارت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ امریکا بھارت کی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ دوسری طرف بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری کو اپنے قومی مفاد میں قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ روس سے سستا تیل خریدنا بھارتی عوام اور معیشت کے لیے ناگزیر ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان جاری یہ تجارتی تنازع مستقبل میں عالمی معیشت پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں ملک بڑی معیشتیں ہیں اور ان کے فیصلے عالمی منڈی میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کو براہِ راست متاثر کرتے ہیں۔

یہ صورتحال مستقبل میں مزید پیچیدگی اختیار کر سکتی ہے، اور اگر دونوں ممالک نے بات چیت کے ذریعے حل تلاش نہ کیا تو عالمی تجارتی تعلقات کے لیے ایک نیا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments