Header Ads Widget

Responsive Advertisement

امریکا کی پاک-بھارت جنگ بندی پر نظر، مارکو روبیو کا اہم بیان

 

پاک-بھارت جنگ بندی پر امریکا کی نظر

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے عمل پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک نہایت پیچیدہ اور چیلنجنگ عمل ہے۔

جنگ بندی کے امکانات اور مشکلات

مارکو روبیو کے مطابق جنگ بندی اسی وقت قائم رہ سکتی ہے جب دونوں ممالک اس پر راضی ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ جیسے دیگر خطوں میں بھی امن قائم رکھنے کے لیے حالات کا روزانہ جائزہ لیتا ہے۔ تاہم یوکرین کی تین سالہ جنگ کے بعد اس بات کا خدشہ موجود رہتا ہے کہ جنگ بندی کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔

امریکا کا مقصد صرف وقتی جنگ بندی نہیں

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف ایک وقتی جنگ بندی نہیں بلکہ ایک ایسا مستقل امن معاہدہ ہے جس کے بعد مستقبل میں دوبارہ جنگ کا خطرہ نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے ہمارے پاس ایسا صدر ہے جس نے امن کو اپنی انتظامیہ کی سب سے بڑی ترجیح بنایا ہے۔

ٹرمپ کا جنگ بندی میں کردار کا دعویٰ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 مئی کو سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ثالثی کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت نے ایک طویل رات کی بات چیت کے بعد مکمل جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ اس کے بعد سے ٹرمپ تقریباً 40 مرتبہ یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کروائی ہے۔

بھارت کا ٹرمپ کے دعوؤں کی تردید

دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس جنگ بندی میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی اس کا تعلق کسی قسم کے تجارتی معاہدے سے ہے جیسا کہ ٹرمپ نے کہا تھا۔

نتیجہ

مارکو روبیو کے بیان اور ٹرمپ کے دعوؤں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے سرگرم ہے۔ تاہم بھارت کی جانب سے انکار اور پاکستان کی خاموشی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ جنگ بندی مستقل امن میں بدل سکے گی یا ایک بار پھر خطہ کشیدگی کا شکار ہو گا؟

Post a Comment

0 Comments