Header Ads Widget

Responsive Advertisement

ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ بندی پر اتفاق نہ ہو سکا

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جو تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔ طویل مذاکرات کے باوجود یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے دونوں ممالک کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں سب سے پہلے صدر پیوٹن نے خطاب کیا۔ انہوں نے ٹرمپ سے بات چیت کو مثبت اور تعمیری قرار دیا اور الاسکا میں ملاقات کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کیا۔ پیوٹن نے کہا کہ روس اور امریکا کی تاریخ میں الاسکا کا کردار اہم ہے اور دونوں ممالک کو پڑوسیوں کی طرح دوستانہ رویہ اپنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کے تعلقات سرد جنگ کے بعد نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں لیکن وہ ٹرمپ کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔

یوکرین جنگ کے حوالے سے پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کے عوام کو وہ بھائیوں کی طرح سمجھتے ہیں۔ موجودہ صورتحال ایک المیہ ہے اور دیرپا امن کے لیے ضروری ہے کہ تنازعہ کی بنیادی وجوہات ختم کی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ اور دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال کرنا ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ کے ساتھ مل کر یوکرین میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے بھی مذاکرات کو تعمیری قرار دیا اور کہا کہ کئی معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے لیکن سب سے اہم نکتہ، یعنی یوکرین جنگ بندی پر کوئی اتفاق نہیں ہوسکا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے مسئلے پر روس اور یوکرین دونوں کو امن میں برابر دلچسپی ہے۔

ٹرمپ نے ایک بار پھر 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات کو "دھوکہ دہی" قرار دیا۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ جلد ہی پیوٹن کے ساتھ ایک اور ملاقات ہوسکتی ہے اور ٹیلی فونک رابطے بھی جاری رہیں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت دی جسے ٹرمپ نے دلچسپ اور مثبت تجویز قرار دیا اور کہا کہ وہ مستقبل میں ماسکو کا دورہ کرنے پر غور کریں گے۔

ادھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات سے پہلے بھی روسی حملے جاری تھے اور اب بھی جنگ بندی کی کوئی ٹھوس امید نظر نہیں آ رہی۔ انہوں نے سہ فریقی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کوئی مؤثر حل نکل سکے۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب دنیا بھر کی نظریں روس اور امریکا پر جمی ہوئی تھیں لیکن مذاکرات کا نتیجہ کسی بڑی پیشرفت کے بجائے صرف مستقبل کی امیدوں تک محدود رہا۔

Post a Comment

0 Comments