آئی ایس پی آر کے تحت جاری انٹرنشپ پروگرام کے دوران بلوچستان کے طلبا سے خصوصی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ کسی علاقے کو محض خالی کرانے اور پھر واپس جانے سے مسئلے حل نہیں ہوتے۔ اگر کوئی شخص دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا اپنے گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کا مقصد یہی ہے کہ دہشت گردوں کی نشاندہی مقامی لوگ خود کریں تاکہ آپریشن دیرپا اور مؤثر ثابت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کی دہشت گردی کی سزا پورے گاؤں یا علاقے کو نہیں دی جا سکتی، یہ ذمہ داری وہاں کے عوام پر ہے کہ وہ دہشت گردوں کو بے نقاب کریں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ بلوچستان کے لوگ اب خود دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کر رہے ہیں کیونکہ وہ ان سے تنگ آ چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان کے عوام باشعور اور دور اندیش ہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ کئی بلوچ طلبا نے دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں میں اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں، اور وہ اپنے علاقے اور اپنی تقدیر کے مالک بن رہے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوان، بچے اور خواتین سب امن اور ترقی کے سفر میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام اور انتظامیہ کے باہمی تعاون سے ہی کامیاب ہو سکتی ہے۔ جب عوام خود دہشت گردوں کے خلاف کھڑے ہوں گے تو امن کا قیام یقینی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد اتحاد اور کلمہ پر ہے اور بلوچستان کے عوام پاکستان کے ساتھ اپنے رشتے کو بخوبی سمجھتے ہیں۔
خصوصی نشست میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے شہداء کی قربانیوں اور بالخصوص میجر محمد انور کاکڑ کی خدمات کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان کے عوام کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور ان کے تعاون سے صوبے میں دیرپا امن قائم ہوگا۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ حالیہ برسوں میں عوامی تعاون کی بدولت دہشت گردوں کی کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ سیکیورٹی ادارے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عوام اور فوج کی مشترکہ کوششوں سے بلوچستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
0 Comments